بھارتی حکومت نے 370 سال بعد تاج محل کو بل بھیج دیا
ممبئی: (ویب ڈیسک) بھارت میں نریندر مودی کی حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے اس نے مسلمانوں کی جانب سے بنائی گئی ہر جگہ کو متنازع بنانے کی کوشش جاری رکھی ہے۔ اب مودی حکومت کی جانب سے 370 سال بعد تاج محل کو پراپرٹی ٹیکس اور پانی کا بل بھیج دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی حکومت کی جانب سے تاج محل کو پراپرٹی کا ٹیکس ایک کروڑ 40 لاکھ اور پانی کا بِل تقریباً ایک کروڑ روپے بھیجا ہے جبکہ آگرہ کے قلعے کو بھی پانچ کروڑ روپے سے زیادہ کا ٹیکس نوٹس بھیجا گیا ہے۔
آرکیالوجی سروے آف انڈیا کے افسر ڈاکٹر راج کمار پٹیل نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نوٹس آگرہ کے قلعے اور دو نوٹس تاج محل کو بھیجے گئے ہیں ان کا ساتھ یہ بھی کہنا تھا کہ یہ نوٹس غلطی سے بھیجے گئے ہیں کیونکہ تاریخی عمارتوں پر ٹیکسز لاگو نہیں ہوتے، اترپردیش سمیت دیگر ریاستوں میں بھی تاریخی عمارتوں سے ٹیکس وصول نہیں کیے جاتے۔
ڈاکٹر راج کمار نے کہا کہ ہمارے پاس تو تاریخی عمارتوں میں پانی کے کنکشنز نہیں، کنٹونمنٹ بورڈ نے بھی آگرہ قلعے کو ٹیکس نوٹس بھیجا تھا جس کے بعد متعلقہ حکومت کو جواب دیا گیا تھا کہ قانون میں تاریخی عمارتوں کو ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔
واضح رہے تاج محل کو عالمی ثقافتی ورثے میں شمار کیا جاتا ہے، تاج محل کو مغل بادشاہ شاہجہان نے اپنی اہلیہ ممتاز محل کی یاد میں 1631 سے 1648 کے درمیان تعمیر کرایا تھا۔ ہر سال لاکھوں سیاح اس تاریخی عمارت کو دیکھنے جاتے ہیں۔
آگرہ کا قلعہ یونیسکو کا ثقافتی ورثہ ہے اور یہ مغل بادشاہ اکبر نے بنایا تھا۔ یہ 1638 تک مغل بادشاہوں کی مرکزی رہائش گاہ تھی۔ واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے کہ کیسے تاریخی عمارتوں کو نوٹسز بھیجے گئے۔