گجرات(عبدالستار مرزا) ضلع میں سال 2022ء کے دوران 11357مقدمات رجسٹرڈ ہوئے جن میں 151افرادکے قتل، گینگ ریپ، ریپ،بچوں سے بدفعلی، زیادتی کے 120، اغواء کے 467، ڈکیتی، راہزنی کے دوران مزاحمت پر 6افراد کے قتل کئے گئے چوری، ڈکیتی، راہزنی کی1767وارداتوں میں 18کروڑ 60لاکھ روپے، 42کاریں،992موٹر سائیکلیں اور 132دیگر وہیکلز سے شہری محروم ہو گئے
لیکن صرف219موٹر سائیکل برآمد اور 1کروڑ 73لاکھ 89ہزار 950روپے کے مال کی ریکوری کی جاسکی ایک سال کے دوران 3ڈی پی اوزبدلے گئے لیکن چہرے بدلنے کے باوجود کرائم کا گراف ماضی سے کم نہ ہو سکا البتہ 2021کی نسبت رواں سال قتل، اقدام قتل، پولیس، کارسرکارمزاحمت، خواتین کے اغواء، زناء گینگ ریپ، ریپ، ڈکیتی، سرقہ بالجبر، کی وارداتوں میں مزید اضافہ ہوا
جبکہ اسلحہ نمائش کے 1320، کرایہ داری ایکٹ کی خلاف ورزی کے 108، پتنگ بازی پر 126، ساؤنڈ سسٹم کی خلاف ورزی پر 52، وال چاکننگ پر 6، نفرت انگیز مواد پھیلانے پر 9،اقدام قتل کے 245،ضرر کے 365، پولیس مقابلے کے 4، پولیس و کار سرکار مزاحمت کے 20، زناء کے 61، حادثات کے 37، سرقہ بالجبر کے 696، مویشی چور کے 160، سرقہ عام کے 751، منشیات کے 909،نابالغ بچوں کے اغواء برائے تاوان کے2،اورکمسن بچے، بچیوں کو ہوس کا نشانہ بنانے کی40 ایف آئی آرز سال کے 365دنوں کے دوران ضلع کے 25تھانوں میں درج ہوئیں جبکہ بیشتر ایسے واقعات بھی ہیں جو شہریوں نے حالیہ سسٹم کے باعث درج کروانے ہی مناسب نہ سمجھے
اور بعض مقدمات، واقعات ایسے ہیں جن کی ایف آئی آر درج کرنا پولیس نے مناسب ہی نہ سمجھیں جو انکوائری در انکوائریز تک محدود رہ گئی تاہم آر پی او گجرات ڈویژن ڈاکٹر اختر عباس نے وارداتوں کی برآمد گی محکمہ کے شایان شان نہ ہونے پر چند روز قبل ہی ضلع کے 20تھانوں کے ایس ایچ اوز کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی جس پر ڈی پی او گجرات سید غضنفر علی شاہ نے بھی اپنے تہی گجرات میں کرائم کی صورتحال راولپنڈی جیسے ضلع سے زیاد ہ اور مختلف نوعیت کے ہونے کا اعتراف کر کے ماتحت عملہ کو ہدایات دے رکھی ہیں لیکن شہری کرائم میں مسلسل اضافہ کو سیاسی اثرو رسوخ اور تھانہ کچہری کی سیاست بڑی وجہ قراردے رہے ہیں۔