فرانس اور برطانیہ جو ان دنوں مہنگائی کے حوالے سے پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں وہیں اسپتالوں میں فلو اور برونکائیلائٹس کے مریضوں کا رش بڑھتا جارہا ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مریضوں کو علاج کی بروقت سہولت فراہم نہ کئے جانے کے سبب ہر ہفتہ 300سے 500 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
فرانس اور برطانیہ میں نئی قسم کے کورونا وائرس (کوویڈ 19) کے بعد فلو اور برونکائیلائٹس کے پھیلنے کے باعث اسپتالوں میں مریض بھرے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے ہنگامی صورتِ حال درپیش ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے اسپتالوں میں سال کے پہلے ہفتے میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ مریض داخل ہوئے ہیں جس کی وجہ سے کچھ وارڈز میں ڈاکٹروں کو اپنی چھٹیاں منسوخ کرنا پڑی ہیں۔
ہیزبروک شہر میں ایک مریض کو 3 دن تک اسٹریچر پر انتظار کرنا پڑا، سیٹے شہر میں سانس میں دشواری کی وجہ سے ایک 62 سالہ مریض ایمرجنسی روم میں 19 گھنٹے تک بستر کے خالی ہونے کا انتظار کرتا رہا۔
فرانس میں ہیلتھ ورکرز ان دنوں ہڑتال پر ہیں جبکہ پریکٹیشنرز جو اپنی فیس میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، گزشتہ ماہ روکے گئے کام کو اس ماہ بھی روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
برطانیہ میں ہسپتالوں میں بستر مطلوبہ تعداد نہ ہونے کی وجہ سے مریض گھنٹوں لائن میں انتظار کرتے ہیں۔ یہ مدت بعض اوقات 10 گھنٹے سے زیادہ بھی ہوجاتی ہے۔
عام مریضوں کو معائنے کے بعد جلد گھر روانہ کردیا جاتا ہے جبکہ لیکن انتہائی نگہداشت کی ضرورت محسوس کرنے والے مریضوں کو ہوٹلوں میں رکھا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ اس تمام صورتحال کے باوجود نرسیں اور ایمبولینس ورکرزجنہوں نے پہلے ہڑتال کی تھی اس ماہ بھی اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب حکومت اہم شعبوں میں ہڑتالوں کو روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کی تیاری کر رہی ہے