گجرات میں نگران سیٹ اپ کیلئے تعینات ہونیوالے ڈی پی او سید اسد مظفرعلی نے چارج سنبھالنے کے دو روز بعد ضلع کے 25تھانوں اور 28چوکیوں میں تعیناتیوں، تبادلوں کیلئے 25سے 30کے لگ بھگ پولیس آفیسرز ومحررز کے ازخود انٹر ویو کیے
جن میں ایس ایچ او شپ ، محرر لگنے کے خواہشمندوں میں بیشتر چہرے وہ تھے جو گزشتہ 10سالوں سے پاکستان مسلم لیگ (ن)،پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف کے دور میں سالہا سال سے ایک سے دوسرے اور دوسرے سے تیسرے تھانے میں ٹرانسفر ہوتے ہوئے ضلع کے تمام تھانوں کا کئی طواف کر چکے ہیں جبکہ بعض ایس ایچ اوز کی سیاسی وا بستگیاں بھی انہی سیاسی جماعتوں کیساتھ وابستہ ہو چکی ہیں
جن کی دوبارہ نگران سیٹ اپ میں تعیناتی کیلئے صرف رسمی کارروائی کی جارہی ہے حالانکہ پولیس لائن اور تھانوں میں کئی نئے نوجوان آفیسر بھی موجود ہیں جن کی صلاحیتوں کو آزمایا ہی نہیں گیا
امکان ہے کہ نئے چہروں میں ایک دو کو چارج بمشکل نصیب ہوگا جبکہ بیشتر پرانے چہرے سیاسی چٹوں پر ہی پوسٹیں حاصل کر کے من پسند تھانوں کی یاترا کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم انٹرویوز کا یہ مرحلہ اس امر کی نوید ہے کہ آئندہ چند ماہ تک کوئی بھی سیاسی ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں ہو گی
بعض دور اندیش ایس ایچ او اپوزیشن جماعتوں کیساتھ خوشگوار تعلقاتِ برقرار رکھنے ان کے خلاف انتقامی کارروائیوں کے احکامات سے بچنے کیلئے کوئی بھی پوسٹنگ لینے پر آمادہ نہیں،
محکمانہ ذرائع کے مطابق دوبارہ ایس ایچ اوز کی تعیناتی کی لسٹ منظوری کیلئے الیکشن کمیشن کو بھجوا دی گئی جبکہ ڈی پی او گجرات سید اسد مظفر نے ڈی پی او کمپلیکس نے محکمانہ تمام برانچز کا دورہ کرتے ہوئے کمپلینٹ سیل، پی آر او، او ایس آئی، ریڈر، اے ٹی سی، ویلفیئر برانچ سمیت دیگر برانچز سے ایک درجن سے زائد اضافی سٹاف کو ہٹا کر فیلڈ میں بھجوانے کے احکامات جاری کر دیئے
اور مزید کی فہرستیں طلب کرتے ہوئے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے آئندہ حاضری کی ہدایات کر دیں جبکہ پانچوں ڈی ایس پیز کے ریڈرز کو بھی ہٹا دیا۔