القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ کے علاقے میں ایک زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ 5 مئی 2019 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا
یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہےاس یونیورسٹی کیلئے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی جس پر نیب تحقیقات کررہا ہے
حکومت کی جانب سے عمران خان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہلخانہ تھے۔ یونیورسٹی کیلئے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی تھی اور 450 کنال اراضی عطا کی گئی تھی
حکومت کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی۔ ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا تاحال کوئی وجود نہیں
بحریہ ٹاؤن کی ضبط کی گئی رقم پر ریلیف دیتے ہوئے بدلے میں بحریہ ٹاؤن سے اراضی حاصل کی گئی تھی۔ اس حوالے سے حکومت القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے دستاویزات بھی منظر عام پر لائی تھی
دستاویزات کے مطابق 24 مارچ 2021 کو بحریہ ٹاؤن نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم سوہاوا میں 450 کنال کی اراضی عطیہ کی تھی، اس اراضی کا معاہدہ بحریہ ٹاؤن اور سابق خاتون اول، عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے درمیان ہوا تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے۔