پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما حامد خان نے پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ نہ ملنے کا شکوہ کر دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے اعلان میں جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن کا کہا گیا، اب فروری کا اعلان آ گیا ان کا کیا اعتبار کریں؟
رہنما پی ٹی آئی حامد خان نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو سیاسی مہم سے روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف مقدمات پر چیئرمین پی ٹی آئی ٹی ملاقات ہوئی ہے، تشویش ہے چیئرمین پی ٹی آئی پر پہلے بھی حملے کیے جا چکے ہیں، اتنے عرصے سے انہیں ٹینشن میں رکھا ہوا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ہمیشہ بات ہو سکتی ہے، ابھی پی ٹی آئی کے ساتھ ظلم و جبر ہو رہا ہے، باقی جماعتوں کو کھلی چھٹی ہے، وہ اپنی سیاسی مہم چلا رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کو لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہا۔
حامد خان کا کہنا ہے کہ ایک پارٹی کا سربراہ مجرم ہے اسے سرکاری پروٹوکول میں لایا گیا، محسوس ہوتا ہے کہ اس شخص کو پہلے سے ہی وزیرِ اعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اتنے عرصہ سے پابند سلاسل رکھا گیا ہے، پی ٹی آئی پر ہر قسم کی پابندی ہے، ہمارا ورکر یا تو جیل میں ہے یا انڈر گراونڈ ہے، ہماری سینٹرل کمیٹی بھی کام نہیں کر سکتی، چیئرمین اور وائس چیئرمین جیل میں ہیں، جو جبر بھی ہو جائے ہماری جماعت ہر سیٹ پر الیکشن لڑے گی۔
حامد خان کا کہنا ہے کہ سائفر ایک جعلی کیس ہے، جو خواہ مخواہ بنایا گیا، اس کے پیچھے کوئی ثبوت نہیں، سپریم کورٹ نے ہمیشہ اوپن ٹرائل کے بارے میں کہا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی کا مزید کہنا ہے کہ 2018ء میں شوکت صدیقی کا بھی اوپن ٹرائل ہوا، امید ہے کہ یہاں بھی اوپن ٹرائل کا فیصلہ آئے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے اعلان پر خود قائم نہیں، کیا اعتبار ہے کہ یہ اپنے اعلان پر قائم رہیں گے۔