گجرات (عبدالستارمرزا) جنرل الیکشن 2024ء سے لیکرابتک گجرات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاق اور صوبے میں بھی اپنی حکومت ہونے کے باوجود بے بسی کی تصویر بنی ہوئی ہے کئی کارکن و پارٹی رہنما جماعت کو خیر آباد کہنے کی سوچ و چار کررہے ہیں تو ضلعی و سٹی جنرل سیکرٹریز راجہ اسلم، طاہر مانڈہ سمیت کئی رہنما اقتدار کے مزے لوٹنے کیلئے سیاسی کیریئر کی پرواہ کیے بغیرذاتی مفاد ات کو ترجیح دیتے ہوئے ضلع کی حکمران جماعت (ق) لیگ کے ٹریکٹر پر سوار بھی ہو چکے ہیں
مسلم لیگ (ن) ضلع گجرات کی قیادت سیاسی و انتظامی معاملات، عوامی مسائل و مشکلات، سیاسی و انتظامی سطح پر شنوائی نہ ہونے پر 8فروری کے بعد اپنے ٹکٹ ہولڈرز کے ہر ایک دو ماہ بعدمیٹنگز کر کے اپنے من کو ہلکا کرنے کرنیکی پالیسی پر عمل پیرا ہیں مگرن لیگ کے ہارے ہوئے یہ شیرابھی تک نہ تو میاں نواز شریف نہ ہی وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور نہ ہی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازسے مشترکہ طور پر ایسی کوئی میٹنگ کر نے میں کامیاب ہو سکے ہیں
جس میں وہ اپنی قیادت کو صورتحال سے آگاہ کر کے اپنے تحفظات سے آگاہ کر پاتے ایسا لگ رہا ہے کہ ن لیگ کی مرکزی قیادت گجرات میں اپنی اتحادی جماعت ق لیگ کے ممبران اسمبلی سے مطمئن ہیں جسکی وجہ سے وہ اپنے ہی ٹکٹ ہولڈرز سے میٹنگ کرنا تو دوراس حوالے سے انہیں ملنا گوارہ ہی نہیں کر پارہے اس بات میں کوئی دورائے نہیں کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت نے گجرات میں 1قومی اور 2صوبائی اسمبلی کی اپنے ساتھیوں کی نشستوں کی جنرل الیکشن میں قربانی دے کر (ق) لیگ سے اتحاد کی بدولت وزارت عظمیٰ اور وزارت اعلیٰ کے منصب تو حاصل کر لیے ہیں
مگروہ تین نشستیں دینے کیساتھ 2024ء کے حالیہ الیکشن میں گجرات سے قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 7نشستیں بھی گنوا بیٹھے اورصرف ایم این اے نصیر عباس سدھ کی 1قومی اسمبلی کی اکلوتی نشست حاصل کر پائے گو اس صورتحال کا خمیازہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مقامی اور مرکزی قیادت کو اب مستقبل کی سیاست میں بھگتنا پڑ تا رہیگا کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں جس جماعت نے بھی مسلم لیگ (ق) کیساتھ اتحاد کیا اس جماعت کے نام لیوا ضلعی سطح پرنہ ہونے کے برابر رہے
جسکی واضح مثال پاکستان پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کی صورت میں گجرات میں موجود ہے جن کی مقامی قیادت کا اپنے اپنے دور اقتدار میں بھی ہونا یا نہ ہونا کارکنوں اور ضلع کے باسیوں کیلئے ایک برابرہے اور اب(ن) لیگ کے مقابلے میں (ق) لیگ 7صوبائی، دو سے تین قومی اسمبلی کی سیٹوں پر کامیابی سے گجرات میں ماضی کے مقابلے میں صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین، وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین کی قیادت میں پہلے سے کئی گنا زیادہ مضبوط ہو چکی ہے
جو ضلع کے انتظامی معاملات میں مکمل گرفت ابھی تک رکھے ہوئے ہیں اور یہ گرفت میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، مریم نواز کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں جس کیوجہ سے (ن) لیگ کے سابق ممبران اسمبلی وٹکٹ ہولڈر زچوہدری عابدرضا، ملک حنیف اعوان، چوہدری جعفر اقبال، نوابزاد طاہر الملک،میاں طارق، چوہدری علی کلاچور، میجر (ر) معین نواز، حاجی عمران ظفر قیادت کی جانب سے خاص لوگوں کو نوازے جانے پر اسے مسلم لیگ (ن) کا ہی نقصان قرار دے رہے ہیں اور عوامی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کیخلاف عوام کیساتھ کھڑے ہونے کے بیانات بھی دے کر اپنے ورکروں کو مطمئن کرنیکی کوشش کررہے ہیں
مگر اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ 28/29سالہ چوہدری موسیٰ الٰہی کی صورت میں ظہور الٰہی خاندان کی تیسری نسل گجرات سے اپنی سیاست کا آغاز کرکے صوبائی اور وفاقی اسمبلیوں میں پہنچ کرنہ صرف اپنی سیاسی جڑیں مضبوط کر چکی ہیں بلکہ چوہدری سالک حسین،چوہدری شافع حسین اہم ترین وزارتوں کے قلمدان بھی حاصل کر چکے ہیں مگرانکے ن لیگی رہنما ؤں کی تیسری نسل تو دوروہ خود ہی کامیابی کے ان زینوں پر پہنچ پانے کی بجائے ابھی تک ضلع کی حاکمیت، ایکدوسرے کے حلقوں کے معاملات میں الجھنے نہ الجھنے اور اپنی قیادت تک حقیقت پہنچانے بارے سرجوڑے ہوئے ہیں
ایک طرف ن لیگ کے سابق ممبران اسمبلی اپنی پارٹی سے نالاں ہیں تو دوسر ی جانب انکے اکلوتے اور پہلی مرتبہ ایم این اے بننے والے چوہدری نصیر عباس سدھ اپنی اتحادی جماعت (ق) لیگ کے وزاء کی سربراہی میں ہونیوالی ضلعی انتظامیہ کی میٹنگوں میں انکے ساتھ خوشدلی کیساتھ شریک دکھائی دیتے ہیں جن سے انتظامی آفیسران بھی او ر وہ خود بھی مطمئن ہیں لیکن ضلع کے حالیہ سیاسی منظر نامے سے خفا پارٹی رہنماؤں کی بقاء کیلئے میاں شہباز شریف کے دیرینہ ساتھی اور(ن) لیگ کو خیر آباد کہہ کر حالیہ الیکشن میں دوبارہ پارٹی میں شامل ہونیوالے سابق بزرگ ایم پی اے ملک حنیف اعوان نے ضلع کے 4قومی 8صوبائی کے سابقہ موجودہ ٹکٹ ہولڈرز کو اکٹھا کر کے مشاورتی عمل اور اتفاق رائے کے بعد قیادت کو تحفظات سے آگاہ کرنیکا فیصلہ بھی کیا
اس میٹنگ میں بیشترسابق ممبران اسمبلی نے پولنگ ڈے پر اپنی کارکردگی کا بخوبی علم ہونے پر صرف اپنے حلقوں اورضلعی انتظامیہ سے میرٹ پر مبنی فیصلے یقینی بنانے کا مطالبہ کیا مگر سابق ایم این اے و ڈویژنل صدر چوہدری عابد رضا نے اتحادی جماعت (ق) لیگ کے ضلع سے کامیاب ہونیوالے وزراء کو فارم 47کا طعنہ دے دیتے ہوئے واضح کر دیا کہ حکومت میں پیپلزپارٹی، ق لیگ کیساتھ اتحاد ی ضرور ہیں
اوریہ فیصلہ میاں نواز شریف کا ہے ہم ضلع کی 30لاکھ عوام کیساتھ کھڑے ہیں انکے حقو ق پر ڈاکہ ڈالناآج بھی انہیں قبول نہیں جماعت کو ضلع میں گراس روٹ لیول تک منظم متحرک کرینگے مگر ایسا لگ رہا ہے کہ یہ دعویٰ صرف تن تنہا انہی کا ہے باقی رہنماؤں کو اس سے کوئی غرض نہیں کیونکہ الیکشن گزرنے چھ ماہ ہو چکے ہیں
مگر کارکنوں کا لہو گرمانے کیلئے نہ تو پارٹی قیادت کی جانب سے کوئی کنونشن کرنیکی ہدایات کی گئی اور نہ ہی کوئی مقامی سطح پر گرینڈ اکٹھ ہو سکا حتی کہ ضلعی و سٹی کے جنرل سیکرٹریزکے خالی عہدوں پر بھی تاحال کسی کی نامزدگی کی نہیں جاسکی ق لیگ کی مضبوطی یقینا اسی وجہ سے ہے کہ اس نے ہمیشہ ملکی سطح پر جوڑ توڑ کی سیاست کی مگر اسکے برعکس ماسوائے چوہدری عابد رضا ن لیگی رہنما اپنی ضلعی سیاست تو دور حلقہ کی سیاست سے ہی باہر نہیں نکل پارہے