مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ آئین میں احتجاج کا حق مشروط ہے، جلسے کے ذریعے کوئی مثبت پیغام نہیں دیا گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عرفان صدیقی نے کہا کہ سب کو احتجاج کا حق ہے لیکن آئین اس حق کو بے ہنگم نہیں چھوڑتا، مشروط کرتا ہے۔ اسلام اباد میں 25 لاکھ لوگ رہتے ہیں، آپ نے اپنے حقوق ان لوگوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے ہیں۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ بالا دست ادارہ ہے، ہم منفی روایات کے امین نہیں ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی نے کل کے معاملے پر اقدامات کیے ہیں، یقین ہے اسپیکر قومی اسمبلی معاملہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 ستمبر کو پی ٹی آئی جلسے نے ماحول خراب کرنے میں کردار ادا کیا، جلسے میں ہونےوالی تقاریر اور لب و لہجہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ خواتین کے بارے میں غیر پارلیمانی زبان استعمال کی گئی، پی ٹی آئی جلسے میں میڈیا پر الزام تراشی کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ جلسے کے ذریعے کوئی بھی مثبت پیغام نہیں دیا گیا، امریکا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک میں جلسے اور جلوسوں سے متعلق قوانین موجود ہیں۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ احتجاج کا حق شہریوں کے بنیادی حقوق کے ساتھ منسلک ہے، پی ٹی آئی کی احتجاج کے نام پر تشدد اور انتشار کی تاریخ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت اور کارکنوں کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، فساد اور انتشار کو جلسے کی کامیابی نہیں کہا جا سکتا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ جلسے میں کی گئی تقاریر میں 9 مئی بول رہا تھا، 9 مئی جیسے اقدامات کوئی سیاسی جماعت نہیں کر سکتی۔