گزشتہ ماہ کے دوران سوشل میڈیا پر کچھ افواہیں پھیلی تھیں کہ مصر کو اسکندریہ کی بندرگاہ سے اسرائیل جانے والا ایک فوجی جہاز موصول ہوا ہے۔ اسوقت مصری فوج نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں کسی قسم کی مدد فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر یہ خبریں پھیلی تھیں کہ مصر کو دھماکہ خیز مواد سے لدا “کیتھرین” نام کا ایک جہاز اسرائیل کے لیے موصول ہوا تھا۔اسکندریہ کی بندرگاہ پر مصری بحریہ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشرف ابراہیم عطوہ نے العربیہ اور الحدث چینلز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ کوئی بھی تجارتی بحری جہاز کسی بھی مصری بندرگاہ سے نہیں گزرتا جب تک کہ وہ پہلی بار مصر کی بندرگاہ میں نہ رکے۔ بحری جہاز کے متعلق ویٹنگ ایریا، منزل، کارگو اور تفصیلات کا مکمل اعلان کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس بنا پر یہ بیان مکمل طور پر غلط ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی بحری جہاز اسرائیل جانا چاہتا ہے تو وہ براہ راست اسرائیل کی طرف کیوں نہیں چلا جاتا؟ اسرائیل کی طرف جانے والے جہاز کے اسکندریہ کی بندرگاہ پر آنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ انہوں نے میٹنگ کے اختتام پر زور دیا کہ کوئی بھی بحری جہاز اپنی شناخت، کارگو، عملہ اور تمام تفصیلات سے آگاہ کرنے سے قبل بندرگاہ میں داخل نہیں ہوتا۔