نومبر میں ہونے والے امریکی انتخابات میں صدر ٹرمپ کو ووٹ دینے والے امریکی مسلمان ابھی سے پریشانی میں مبتلا ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ان کی یہ پریشانی و مایوسی امریکی کابینہ میں نامزد کیے جانے والے اسرائیل کے کٹر حامیوں کی وجہ سے ہے۔فلاڈلفیا کے سرمایہ کار ربیع الچودھری نے مایوسی و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ٹرمپ ہماری وجہ سے جیتے ہیں ۔ وزیر خارجہ کے عہدے پر نامزدگی سے ہمیں مایوسی ہوئی ہے۔’ربیع الچودھری کملا ہیرس کی مہم کو چھوڑ کر ٹرمپ کی طرف آئے۔ ٹرمپ کے حمایتی مسلمانوں کا ایک فارم بنہیا۔ انہیں مسلمانؤں نےئ مشی گن میں ٹرمپ کی کامیابی کو ممکن بنایا اور مکنہ طور پر کئیمرسودی ریاستوں میں بھی جہاں معمالہ یقینی نہیں تھا اس میں ٹرمپ کی جیت کو یقینی بنا دیا۔اس سال کے شروع میں روبیو نے کہا تھا کہ ہمغزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ روبیو یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل کو اپے خلاف فلسطینی تحریک مزاحمت کا خآتمہ کرنا چاہیے۔ یہ فلسطینی وحشی جانور ہی۔ ٹرمہ نے انہیں مارکو روبیو کو اپنا وزیر خارجہ بنایا ہے۔ جن کے سامنے بڑے چیلنجوں میں سے ایک اسرائیل کی غزہ میں جنگ بھی ہوگی۔صدر ٹرمپ نے سابق گورنر ارکانساس مائیک ہکابی کو اسرائیل کے لیے سفیر کے طور پر نامزد کیا ہے۔ ہیکابی اسرائیل کے کٹر حامی ہیں اور مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ دو ریاستی حل ناقابل عمل ہے ۔ گویا مذکورہ بالا دونوں شخصیات اسرائیل کے تمام تر جنگی حربوں کے باوجود پورے کے پورے فلسطین پر اسرائیل کے قبضے اور تسلط کے خلاف نہیں ہیں۔امریکن مسلم انگیجمنٹ اینڈ ایمپاورمنٹ نیٹ ورک (AMEEN) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ریکسینلڈو نزارکو نے کہا ‘ٹرمپ کو ووٹ دینے والے مسلمانوں کو امید تھی کہ ٹرمپ کابینہ میں ایسے لوگوں کا انتخاب کریں گے جو امن کے لیے کام کرنے والے ہوں گے۔ لیکن ایسا کوئی امکان موجود نہیں ہے۔ حکومتی عہدیداروں میں اسرائیل کے کٹر حامی ہیں۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ جنگ مخالف تحریک میں ناکام ہیں۔’