امریکی محکمۂ خارجہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسلسل چوتھی بار ویٹو کرنے کے بعد اپنے فیصلے کے دفاع میں سامنے آ گیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی محکمۂ خارجہ نے اپنے فیصلے کے دفاع میں مؤقف اختیار کیا کہ اس قرارداد میں یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہونا چاہیے۔
اقوامِ متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے مؤقف اختیار کیا کہ واشنگٹن صرف اس قرارداد کی حمایت کرے گا جس میں جنگ بندی کے طور پر یرغمالیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہو۔
خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل اراکان کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جس میں غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا، جبکہ یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ بھی الگ سے شامل تھا۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں جنگ بندی سے متعلق سلامتی کونسل کی اس قرارداد پر اقوامِ متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل نے ووٹ دیا تھا۔
غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی کے حق میں 14 اور مخالفت میں ایک ووٹ آیا، امریکا نے مستقل رکن کی حیثیت سے قرارداد کی مخالفت کی اور مسلسل چوتھی بار قرارداد کو ویٹو کر دیا۔
یاد رہے کہ امریکا پہلے بھی 3 بار غزہ جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کر چکا ہے، جس پر سلامتی کونسل کے اراکین کی جانب سے امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد 11 بار پیش کی جا چکی ہے۔