وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن تو تب ہوگی جب مذاکرات شروع ہوں گے، ہم مذاکرات کر کب رہے ہیں، اگر پی ٹی آئی مذاکرات چاہتی ہے تو بتائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ میں بات چیت کے حق میں ہوں، یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اور پھر بات چیت کریں۔ عدالت کا جو بھی حکم ہوگا اس پر عمل درآمد کروائیں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، این او سی کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو جہاں آپ ہیں وہیں احتجاج کریں۔ اسلام آباد میں آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے، میں اس حق میں ہوں کہ بات چیت ہونی چاہیے۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اور پھر بات چیت کریں۔ کسی ایک پارٹی سے نہیں، جس کو بھی کوئی ایشو ہے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔ ڈیڈلائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہوتے ہیں، کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میرا وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور اور آئی جی خیبر پختونخوا سے رابطہ رہتا ہے، ہم جہاں جہاں ان کی مدد کرسکتے ہیں وہ کریں گے۔
انکا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں افغان شہری موجود ہیں، آئندہ چند دنوں میں اسلام آباد میں افغان شہریوں سے متعلق پالیسی بتائیں گے۔ پاکستانیوں کا احتجاج تو سمجھ آتا ہے، افغان بھی یہاں نکل کر احتجاج کرتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور بیرسٹر گوہر کل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے تھے، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو وہ بتائیں۔ اگر یہ کہیں گے کہ دھرنے دیں گے تو کسی صورت مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔