بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر سمبھل میں ہندو انتہا پسندوں نے مقامی شاہی جامع مسجد کی جگہ مندر ہونے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی ہوئی ہے۔
مسلمانوں سے امتیازی سلوک کے اس نئے واقعے میں اموات کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سمبھل میں پیش آنے والے واقعے میں وائناڈ سے نو منتخب رکنِ پارلیمنٹ پریانکا گاندھی اور راہول گاندھی سمیت اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں نے شدید مذمت کی ہے۔
اس واقعے میں 2 خواتین سمیت 25 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ شہر کے باہر سے آنے والوں کے داخلے پر یکم دسمبر تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سمبھل میں انٹرنیٹ سروس معطل، تعلیمی ادارے بند جبکہ جامع مسجد کے گرد علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سمبھل میں انتہا پسندوں نے مقامی شاہی جامع مسجد کی جگہ ہندو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد عدالتی حکم پر مسجد کے سروے کے خلاف احتجاجی علاقہ مکینوں پر پولیس نے فائرنگ، لاٹھی چارج، آنسو گیس شیلنگ کی تھی۔
عدالت میں درخواست گزار نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہی جامع مسجد کی جگہ مندر تھا جسے گرا کر 1529ء میں مغل حکمراں بابر نے مسجد بنوائی تھی۔
اب نومنتخب رکنِ پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بذریعہ سوشل میڈیا کہا ہے کہ اقتدار میں بیٹھ کر امتیازی سلوک، ظلم اور پھوٹ ڈالنے کی کوشش کرنا عوام اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کو اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے انصاف کرنا چاہیے۔
راہول کاندھی کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کی جانبداری اور جلد بازی سے سمبھل میں ماحول خراب ہوا اور لوگوں کی جانیں گئیں، اس کی ذمے داری بی جے پی حکومت ہے۔