بھمبر نالے میں طغیانی سے 10سے زائد دیہات جن میں ٹبی غوث،گیڈرکوٹ، دھاروکوٹ، منڈ،دھدرا،کھوکھرغربی، جنیجوکالونی،شادیوال،نارووالی،لالہ چک سمیت دیگر دیہات میں بھمبرنالے کاپانی داخل ہوچکا ہے
سیلابی صورتحال ،مین شاہراہیں اورعلاقے زیرآب، ایمرجنسی کی صورتحال، انتظامیہ ہائی الرٹ ،ریسکیو ٹیمیں میدان میں،مساجد میں اعلانات،شہریوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے بارے اقدامات گزشتہ رات ہی شروع کردیئے گئے تھے
، گزشتہ سال کی نسبت امسال پنجاب کشمیر میں مون سون کی ریکارڈ بارشوں کے پیش نظر پنجاب کے دیگرعلاقوں کی طرح ضلع گجرات میں بھی سیلابی صورتحال پیداہوچکی ہے
شہرکے قریب بھمبرنالے میں بڑا سیلابی ریلہ آنے سے گردونواح کے سینکڑوں دیہات ،ڈیرہ اس کی لپیٹ میں آچکے ہیں بھمبرنالے پر پھلروان، کھیپڑانوالہ کے قریب پختہ ٹھوکریں بننے کے باعث یہ علاقے سیلابی صورتحال سے محفوظ ہیں مگراسکے ساتھ نالے پرغیرقانونی تجاوزات اوررہائشیوں کے پیش نظرپل کے اردگرد نالے کی چوڑائی میں واضع کمی آنے سے سیلابی ریلہ تقریباً پل کے آخری حصے کوچھوتے ہوئے گزررہاہے جبکہ اس کے آگے منسلک ساروکی نہرمیں بھی طغیانی آنے سے پانی کناروں سے باہرگردونواح کے علاقے منڈ، دھدرا، گیڈرکوٹ، ٹبی غوث، جنیجوکالونی ،کھوکھرغربی، دھاروکوٹ، شادیوال سمیت دیگرعلاقوں میں تباہی مچارہاہے
بعض گاؤں کی مین سڑکیں اورپلیاں سیلابی پانی کاشکارہوکر ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں
ان علاقوں میں سیلاب آنے کے باعث ایمرجنسی کی صورتحال نافذ ہوچکی ہے متاثرہ دیہاتو ں کے مکینوں نے اپنے اہل وعیال،ضروری سامان اورجانوروں سمیت دیگرمحفوظ مقامات پرنقل مکانی بھی شروع کردی ہے
قابل افسوس امرہے کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہلے کوئی بھی پلاننگ نہیں کی گئی ،عوام بے یارومددگار اپنی مدد آپ کے تحت حفاظتی اقدامات کرنے پرمجبورہوچکے ہیں
دوسری جانب کئی علاقوں میں جانورنالے میں بہہ جانے کی بھی اطلاعات ہیں ،ذرائع کے مطابق سیلابی ریلے سے دس سے زائد دیہات میں پانی داخل ہوچکاہے
پانی کے تیزبہاؤ سے سینکڑوں دیہی علاقوں کوملانے والی سڑکوں میں بھی گہرے شگاف پڑ گئے ہیں جبکہ بعض دیہی علاقوں کازمینی رابطہ بھی منقطع ہوگیاہے
نارووالی، لالہ چک، شادیوال کے مکینوں کومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کےلئے انتظامیہ کی طرف سے الرٹ جاری ہوچکاہے رات کی تاریکی کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو سیلابی آپریشن کرنے میں دشواری کاسامنا کرنا پڑ رہاہے مگرتمام ترمشکلات کے باوجود ریسکیو اہلکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں اورشہریوںکومحفوظ مقامات پرمنتقل کرنے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں