اسلام آباد (وقار عباسی، محمد ریاض اختر) مودی سرکار کے غیر جمہوری دور اور کالے قوانین کی موجودگی میں یسین ملک کی زندگی کل بھی غیر محفوظ تھی آج بھی حیات کو خطرہ لاحق ہے۔ تہاڑ جیل میں اسیر قیدی دل اور معدے سمیت پانچ قسم کے شدید عوارض میں مبتلا ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور انسان دوست اداروں کو تہاڑ جیل کی طرف فوری توجہ دینا چاہئے مبادا کہ پانی خطرے کے نشان سے اوپر چلا جائے۔ ان خیالات کا اظہارحریت رہنما، وزیراعظم کی سابق مشیر برائے انسانی حقوق اور چیئرپرسن پیس اینڈ کلچرل آرگنائزیشن مشعال ملک نے” نوائے وقت” سے خصوصی گفتگو میں کیا۔ نشست میں یسین ملک کی ننھی صاحب زادی رضیہ سلطانہ اور آرگنائزیشن کی جنرل سیکرٹری سبین حسین ملک بھی شریک تھیں۔ مشعال ملک نے بتایا کہ یکم نومبر 2024ء سے دس روزہ بھوک ہڑتال نے یسین ملک کی صحت پر منفی اثر ڈالا جس سے ان کی ہارٹ سپورٹ مشین نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ سخت حکومتی ہدایت کے تحت طبی ماہرین تک کو مریض تک رسائی نہیں دی گئی۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کو خط لکھ کر قیدی کی صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا جس پر برائے نام پیش رفت ہوئی۔ مقبوضہ وادی کے حالیہ انتخابات کی بابت انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے قوانین کو نظر انداز کرکے لوک سبھا کے قوانین اور صدارتی آرڈیننس سب کے سب غیر قانونی، غیر آئینی اور جمہوریت کے منہ طمانچہ ہیں۔ ڈریکولا قوانین کی موجودگی میں جتنے بھی انتخابات ہوں گے ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان رہے گا۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کو انہوں نے خوش آئند قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور سپہ سالار جنرل عاصم منیر ہر فورم پر کشمیر کا مقدمہ بہتر انداز سے پیش کر رہے ہیں۔ مشعال ملک نے تجویز دی کہ حکومت پاکستان سٹیک ہو لڈرز سے ملکر 5سال کیلئے لانگ ٹرم کشمیر پالیسی بنائے جس کے تحت تمام تعمیری سرگرمیوں کو فروغ دیا جا سکے۔ بعد ازاں نو ائے وقت آفس کے دورے کے دوران مشعال ملک، سبین ملک اور ان کی صاحبزادی نے نوائے وقت ہائوس کے مختلف سیکشن کا وزٹ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں ’’نوائے وقت‘‘ کا کلیدی کردار رہا ہے جس پر پوری کشمیری قوم مشکور ہے۔