مشیر وزیر اعظم قمرزمان کائرہ کی وزیر آباد میں قائم پرویز الہٰی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں آمد،زیر علاج مریضوں کی عیادت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا ، ہم حکومت میں ریلف کے اصول کے تحت ہی اقتدار میں آئے تھے پوری کوشش ہے اب بھی عوام کو سہولیات ملیں ،عوام کو ریلف صرف ایک اچھی گورنس کے ذریعے ہی مل سکتا بری گورنس سے نہیں،عمران خان صاحب نے جس طرح گورنس شروع کی تھی اس سے عوام کوریلف نہیں مل سکتا تھا اسی کے خاتمے کے لیے ہم13 جماعتیں پی ڈی ایم میں اکٹھے ہوئے پاکستان میں عالمی اداروں سے اپنے تعلقات خراب کر کےملک کے اندرہی اداراہ جاتی لڑائی شروع کر لینے کا کوئی فائدہ نہ تھا،ایسے کاموں سے سسٹم میں دراڑیں پڑ سکتی ہیں عوام کو رلیف نہیں مل سکتا تھا ہم پچھلی گورنمنٹ کے کیے گئے نقصانات کا ازالہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اللہ کرے عمران خان صاحب کو بھی یہ سمجھ آ جائے کہ سب کو مل کر ہی فیصلے کر کے پاکستان کو درہیش مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے مشیر قمرزمان کائرہ کا مزید کہنا تھاملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے ہم تیار ہیں ہم تو معاملات ڈائیلاگ سے حل کرنا چاہتے ہیں اب ان کو بھی کوئی سمجھا دے الیکشن کے حوالے سے بولے اسمبلی توڑنا صوبائی حکومتوں کا اختیار ہے ہم کوشش کریں گے کہ نہ توڑیں پنجاب اور کے پی حکومتوں نے اگر اسمبلیاں توڑ دی تو ہم الیکشن کروا لیں گے اسحاق ڈار اور مفتاح اسماعیل کے دو مختلف بیانیے پر یہ ہی کہوں گا کہ ہر بندے کا اپنا اپنا پوائنٹ آف ویو ہےبلاول اور زرداری صاحب سے لے کر مجھ سمیت پیپلز پارٹی کا ہر کارکن چاہتا ہے کہ موجودہ ملکی سیاسی صورتحال کا ڈائیلاگ سے حل نکالا جائےاب خان صاحب بات چیت کے لیے رستہ نہ نکالیں تو کیا کر سکتے ہیں ہم تو ریکویسٹ ہی کریں گے ان سےکہ اگر وہ کوئی اشارہ دیں گے تو ہم یقیناً بات کریں گے اعظم سواتی کو پہلے فوری ضمانت مل گئی تھی آج ان کا کوئی جرم ہو گا تو رلیف نہیں مل رہا ہو گا